بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارہ ائمہ کے حالات


سوال

حضرت موسی کاظم کون تھے کب اور کہاں پیدا ہوۓ آپ کی وفات یا شہادت کب ہوئی ؟

رافضی ہمارے نوجوانوں کو یہ طعنہ دیتے ہیں کہ تمہارے علماء کو ان شخصیات کے بارے میں علم نہیں، اور بیانات میں جیسے اور صحابہ کا ذکر کیا جاتا ہے لیکن جن کو شیعہ غلط عقیدہ سے بارہ امام کہتے ہیں ان بارہ بزرگوں کا اولیاء اللہ جو حقیقت میں ہمارے ہیں کا ہمیں علم نہیں ہے ،نہ  علماء بتاتے ہیں، حالانکہ وہ بارہ بزرگ ہمارے لیے بہت محترم شخصیات ہیں ؛البتہ چند علماء ہیں بتاتے ہیں اکثر تاریخی بات کہ کر خاموش کرا دیتے ہیں اگر ہمارے اکابرین نہیں بتائیں گے تو نوجوانوں کے کچے ذہن رافضیوں کی باتوں پر کان دھر لیتے ہیں آپ ان بارہ اولیاء کی تفصیلات زندگی جو ممکن ہیں براہِ کرم ان سے آگاہ کریں بے حد مشکور ہوں گا ۔

جواب

صورت ِ مسئولہ میں کسی مسلمان پر یہ لازم نہیں ہے کہ اسے تمام بزرگ شخصیات ،اور دیگر اکابرین کے تفصیلی یا اجمالی حالات کا علم ہو ،رافضی شیعہ اگر مسلم نوجوانوں کو یہ طعنہ دیتے ہیں کہ تمہارے علماء کو ان مذکورہ شخصیات کے بارے میں علم نہیں تو یہ بات ان کے حق میں  بھی کہی جاسکتی ہے کہ ان رافضیوں کو بھی ہمارے بہت سارے اکابرین اور بزرگان ِدین کے بارے میں معلوم نہیں ۔باقی اس بات میں کوئی شک نہیں  کہ یہ بارہ شخصیات ہمارے محترم اور بزرگ ہیں اور عالی نسبت سے تعلق رکھنے والے حضرات ہیں ،ذیل میں ان کے مختصر حالات درج کیے جاتے ہیں ۔

(۱)حضرت علی رضی اللہ عنہ ،(۲)حضرت حسن رضی اللہ عنہ ،(۳)حضرت حسین رضی اللہ عنہ ،(۴) حضرت زین العابدین رحمہ اللہ ، (۵)حضرت محمد باقر رحمہ اللہ،(۶)حضرت  جعفر صادق رحمہ اللہ ،(۷)حضرت  موسی کاظم رحمہ اللہ ،(۸)حضرت علی رضا رحمہ اللہ ،(۹)حضرت  محمد تقی رحمہ اللہ ،(۱۰)حضرت  علی نقی رحمہ اللہ ،(۱۱)حضرت  حسن عسکری رحمہ اللہ ،(۱۲) حضرت محمد  مہدی  رحمہ اللہ ۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ :آپ کا اسم ِگرامی علی ہے اور کنیت ابوالحسن اور ابو تراب ہے اور لقب حیدر ہے ،آپ کے والد کا نام ابو طالب ہے ،آپ کی پیدائش ۱۳ رجب جمعہ کے دن کعبہ میں ہوئی ،صغرسنی میں بعض وجوہ کی بنا پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کفالت میں آگئے اور دربار نبوت سے آخر تک جڑے رہے۔ دس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا۔ خود فرمایا کرتے تھے کہ میں نے بتوں کی پوجا کبھی نہیں کی، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مجھ سے پہلے کسی نے خدا کی عبادت نہیں کی۔ابتدائی عمر سے ہی حضور سے از حد زیادہ محبت کرتے تھے۔ جب کوہ صفا پر چڑھ کر حضور نے اعلان نبوت کیاتو آپکی آواز پر کسی نے بھی کان نہیں دھرا، مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ  جو اس وقت عمر میں صرف ۱۵/ سال کے تھے، کہا: ”گوکہ میں عمر میں چھوٹا ہوں اور مجھے آشوب چشم کا عارضہ ہے، اورمیری ٹانگیں پتلی ہیں، تاہم آپ کا باور دست و بازو بنوں گا۔ جس وقت آپ کی عمر ۲۲ سال کی تھی آپ اپنی جان کی بازی لگاکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر پوری رات لیٹے رہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے لیے نکل گئے۔ اس کے تین دن بعد خود بھی حضور سے جاملے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت کا کام شروع کیا  اس میں آپ نے  جو مظاہرہ کیا اور جو کارہائے نمایاں انجام دئیے وہ آپ کی زندگی کا اہم باب ہے۔ سوائے ایک جنگ کے آپ نے ہر جنگ میں شرکت کی اور داد شجاعت دی ۔ غزوہ تبوک کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنگ میں شرکت سے روک دیا اور اہل بیت کی حفاظت ونگرانی کے لیے مدینہ ہی میں رہنے کا حکم دیا تو اس کا آپ کو بہت قلق ہوا، مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر ان کے اعزاز کو بلند کیا کہ ”علی تم اسے پسند نہیں کرتے کہ میرے نزدیک تمہارا وہ مقام اور درجہ ہو جو ہارون علیہ السلام کا موسی علیہ السلامکے نزدیک تھا۔ حضرت علی کی اہمیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک کتنی تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم اہم اور مشکل ترین امور کی انجام دہی کے لیے حضرت علی کو مامور فرماتے۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفہ سوم کے زمانے تک میں بھی اہم کارنامے اور خدمات انجام دیں اور جنگی معرکے سرکیے۔ اور جب خود خلیفہ بنے تو باوجود پورے ملک میں بدامنی اور خلفشاری کے حالات پر قابوپائے، مگر دشمنوں نے آپ کو زیادہ دن حکومت کرنے نہیں دیا اور آپ کو شہید  کردیا۔ آپ کا انتقال ۴۰ھء میں ہوا۔ کل ۴/سال نو مہینے حکومت کرسکے۔

۲۔۔۔حضرت حسن رضی اللہ عنہ نصف رمضان میں پیدا ہوئے ،آپ کا اسم گرامی حسن ،کنیت ابو محمد ،لقب تقی ،زکی ،سید ،شبیہ رسول ہے ،ان  کی والدہ ماجدہ حضرت  فاطمہ ہے یعنی آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے ہیں ؛اس وجہ سے آپ کو سبط الرسول بھی کہا جاتا ہے ،آپ  خلفائے راشدین میں آخری خلیفہ ہیں ،آپ کی خلافت نص سے ثابت ہے چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی اور اس کے بعد بادشاہت ہوگی اور تیس سال خلافت کی مدت امام حسن کی چھ ماہ خلافت سے مکمل ہوتی ہے ،امام حسن سر سے سینہ تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ مشابہ تھے ،جب حضرت علی رضی اللہ عنہ ۴۰ ہجری کو شہید ہوگئے ،امام حسن نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی ،اس کے بعد قیس بن سعد بن عبادہ آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ ہاتھ آگے کیجئے تاکہ میں آپ کی بیعت کروں ان کی بیعت کے بعد دوسرے لوگوں نے بیعت شروع کردی ،پھر بعد میں امام حسن حضرت معاویہ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہوگئے ،جب حضرت حسن  رضی اللہ عنہ نے حکومت کی باگ ڈورحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ  کے سپرد کی  تو اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ تشریف لے گئے اور وہیں پر آپ کو ۴۹ ہجری میں  زہر دیا گیا جس سے آپ کا انتقال ہوا ۔

۳۔۔۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی ہیں ،۵ شعبان سن ۴ہجری میں  مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ،آپ کی کنیت ابو عبداللہ ہے ،حضرت حسین  رضی اللہ عنہ کے بے شمار کمالات وفضائل ہیں ،اس سے بڑھ کر کیا فضیلت ہوسکتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا  کہ حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں اور جو حسین سے محبت رکھے اس سے اللہ محبت رکھے ،حضرت  حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ۱۰ محرم ۶۱ہجری میں میدان کربلا جمعہ کے دن ہوئی ،ایک روایت میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ایک ابلق کتے کو دیکھتا ہوں جو میری اہل ِبیت کے خون میں منہ ڈال رہا ہے ۔

۴۔۔۔حضرت زین العابدین   رحمہ اللہ آپ کا اسم گرامی علی ہے ،کثرت عبادت کی وجہ سے آپ کو زین العابدین کہا جاتا ہے ،آپ کی ولادت مدینہ منورہ میں ۲۵ جمادی الاولی سن ۳۸ ہجری میں ہوئی ،آپ  میدان کربلا میں تشریف لے گئے تھے ،بیماری کی وجہ سے جنگ میں شریک نہ ہوسکے تھے ۔

۵۔۔۔حضرت  محمد باقر رحمہ اللہ حضرت زین العابدین رحمہ اللہ  کے بیٹے ہیں ،آپ باپ کی طرف سے حسینی ہیں اور والدہ کی طرف سے حسنی ہیں یعنی آپ کو دونوں نسبتیں حاصل ہیں ،آپ کی ولادت مدینہ منورہ میں صفر کے مہینہ میں ۵۷ ہجری کو  ہوئی ،آپ  کی کنیت ابو جعفر ہے اور لقب باقر ہے ،آپ کو باقر اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ نے علوم ومعارف کو نمایاں فرمایا ،حضرت باقر رحمہ اللہ  کی وفات میں اختلاف ہے ابن کثیر رحمہ اللہ نے آپ کی وفات ۱۱۵ ہجری ذکر کی ہے آپ کی عمر تریسٹھ سال تھی ،آپ کو زہر دیا گیا جس سے آپ کا انتقال ہوئے اور جنت البقیع میں  مدفون ہیں  ۔

۶۔۔۔حضرت  جعفر صادق  رحمہ اللہ  حضرت محمد باقر رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں ،آپ کا اسم گرامی جعفر،کنیت ابو عبداللہ اور مشہور لقب صادق ہے ،آپ کی ولادت مدینہ منورہ میں ۸۲ ہجری میں ہوئی ،آپ عظمائے اہل بیت سے ہے اور بڑے عالم ہیں  ،آپ نے ۶۸ سال کی عمر پاکر ۱۴۸ ہجری میں دارفانی سے کوچ کرگئے اور آپ جنت البقیع میں مدفون ہوئے ۔

۷۔۔۔حضرت  موسی کاظم رحمہ اللہ  حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں ،کنیت ابو الحسن ،اور کاظم لقب ہے ،آپ مقام ابوا میں ۱۲۸ہجری میں پیدا ہوئے ،آپ بڑے عالم اور محدث تھے ،بڑے بڑے محدثین نے آپ سے روایت لی ہے ،مشہور روایت یہ ہے کہ ہارون الرشید نے آپ کو جیل میں ڈال دیا اور ایک آدمی کو مقرر کیا کہ وہ آپ کو زہر پلائے چنانچہ اس نے آپ کو زہر دیا جس سے آپ کو بخار ہوا اور تین دن کے بعد ۱۸۳ ہجری میں آپ کی وفات ہوگئی اور کاظمین کے مقام میں آپ کو دفن کیا گیا ،آپ کی عمر ۵۵ سال چھ ماہ تھی۔

۸۔۔۔حضرت علی رضا رحمہ اللہ حضرت موسی کاظم رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں  ،آپ کا لقب الرضا ہے ،آپ کی ولادت مدینہ ۱۱ربیع الاول ۱۵۳ ہجری میں ہوئی ،آپ بڑے محدث ،فاضل اور بلند شان والے ہیں ،۲۰۱ ہجری میں مامون الرشید نے آپ کو اپنا ولی عہد مقرر کیا اور یہ اس لیے کہ اس وقت آپ کا کوئی مثل نہیں تھا ،ولی عہدی کے بعد مامون الرشید نے اپنی بیٹی آپ کے نکاح میں دی ،۲۰۳ ہجری میں صفر کے آخر میں طوس نامی جگہ میں آپ کی وفات ہوئی ،آپ نے ۵۵ سال عمر پائی ۔

۹۔۔۔حضرت محمد تقی رحمہ اللہ  حضرت علی رضا رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں ،اسم گرامی محمد ،ابوجعفر کنیت ،جواد ،مرتضی ،اور تقی لقب ہے ،آپ کی پیدائش ۱۹ رمضان ۱۹۵ ھ میں مدینہ میں ہوئی ،جب حضرت  علی رضا رحمہ اللہ فوت ہوئے تو حضرت تقی رحمہ اللہ  کی عمر تقریبا نو سال تھی لیکن کم سن ہونے کی وجہ سے پھر بھی علم و فضل سے مالا مال تھے کیوں کہ علم وفضل ان کو ورثہ میں ملا تھا ،مامون الرشید نے اپنی بیٹی ام الفضل کا نکاح آ پ سے کردیا نکاح کے ایک سال بعد تک آپ بغداد مین مقیم رہے اور پھر مدینہ منورہ تشریف لائے ،پھر ۲۲۰ ھ میں مدینہ سے دوبارہ بغداد تشریف لے گئے وہاں آپ کو زہر دے  دیا گیا جس سے آپ کا انتقال ہوا،آپ نے ۲۵ سال کی عمر پائی ۔

۱۰۔۔۔حضرت  علی نقی رحمہ اللہ  حضرت محمد تقی رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں  ،اسم گرامی علی ،کنیت ابو الحسن ،لقب نقی ہے ،آپ ۵رجب ۲۱۴ ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے ،اور ۲۵۴ ھ کو آپ کی وفات ہوئی ۔

۱۱۔۔۔حضرت حسن عسکری رحمہ اللہ  حضرت علی نقی رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں  ،اسم گرامی حسن ،کنیت ابو محمد ،اور لقب عسکری ہے اور عسکری اس لیے کہا جا تا ہے  کہ آپ کی پیدائش محلہ عسکر نامی میں ہوئی ،آپ کی وفات ۸ربیع الاول ۲۶۰ ہجری میں ہوئی ،آپ کو والد کے پہلو میں دفن کیا گیا ،آپ کی عمر ۳۸ سال تھی ۔

۱۲۔۔۔حضرت محمد مہدی رحمہ اللہ  حضرت حسن عسکری رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں  ،جن کے بارے میں شیعہ کہتے ہیں کہ یہ غائب ہوگئے ہیں ،قرب ِقیامت میں تشریف لائیں گے ،اور اہل سنت والجماعت کہتے ہیں کہ محمد بن حسن عسکری بچپن میں فوت ہوگئے تھے اور امام مہدی جو قرب ِ قیامت تشریف لائیں گے وہ امام حسن عسکری کے بیٹے نہیں بلکہ وہ عبداللہ کے بیٹے ہوں گے جن کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت فرمائی ہے ۔

مزید تفصیل کے لیے "البدایۃ والنہایۃ لابن کثیر  رحمہ اللہ "اور "تہذیب التہذیب لابن حجر رحمہ اللہ  " کا مطالعہ مفید رہے گا۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307102494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں