والد صاحب نے وفات سے پہلے کہا تھا کہ میری وفات کے بعد میری پنشن لیتی رہنا جب تک آتی رہے، تو کیا پنشن نکالنا جائز ہے؟
والدکے انتقال کے بعد پنشن لینے کا مطلب اگر یہ ہے کہ ادارے والوں کو سائلہ کے والد صاحب کی وفات کا علم ہو اور ادارے کا ضابطہ کسی ایک فرد کے نام پنشن جاری کرنا ہے، تو ادارے کے ضابطے کے مطابق جو پنشن کا مستحق ہو، اسے نامزد کرنا جائز ہوگا، اس کے بعد ادارہ جسے پنشن جاری کرے وہی اس رقم کا مالک ہوگا، اس رقم میں دیگر ورثاء کا شرعی حق نہیں ہوگا۔
اور اگر یہ مطلب ہے کہ حکومت سائلہ کے والد کو زندہ سمجھ کر پنشن کی رقم دے رہی ہے اورآپ وہ وصول کریں گی، جب کہ حکومت کے قانون کے مطابق یہ درست نہیں، تو ایسا کرنا دھوکا دینا ہے، اس طرح ھوکے سے پینشن لیناجائز نہیں ہے۔ تاہم پنشن کی وہ رقم جو ان کی زندگی میں ان کے پاس جمع تھی، ان کا لینا جائز ہے، لیکن وہ رقم مرحوم کے تمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"قانونی اعتبار سے جو مستحق ہو،پنشن اسی کو ملے گی۔"
(فتاوی محمودیہ(20/ 404)، ط. جامعہ فاروقیہ کراچی)
امداد الفتاوی میں ہے:
"چونکہ میراث اموالِ مملوکہ میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسان سرکار کا ہے بدونِ قبضہ مملوک نہیں ہوتا ،لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی ،سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کردے۔"
(امداد الفتاوى (4/ 342)، ط. مکتبہ دار العلوم کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100737
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن