باپ کی جائیداد میں مرحوم بیٹی کی اولاد کا کتنا حصہ ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بیٹی کا انتقال اپنے والد کی حیات میں ہی ہو گیا ہو تو اُن کے ترکہ میں اُن کے نواسوں کا کوئی حق نہ ہو گا اور اگر بیٹی کا انتقال والد کے انتقال کے بعد ہوا ہو تو اس صورت میں والد کے ترکہ میں بیٹی کا بھی حق ہے، لہٰذا جتنا حق بیٹی کا ہے وہ حق اُس بیٹی کے شرعی ورثاء میں تقسیم ہو گا۔(ورثاء کی تفصیل بتاکر تقسیم کا طریقہ کار معلوم کرسکتے ہیں )
فتاوی شامی میں ہے:
"وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقةً، أو حكمًا كمفقود، أو تقديرًا كجنين فيه غرة و وجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل والعلم بجهة إرثه، وأسبابه وموانعه سيأتي."
(كتاب الفرائض، شرائط الميراث، ج:6، ص:758، ط:ايج ايم سعيد)
''البحر الرائق '' میں ہے:
''وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث، فنقول: هذا فصل اختلف المشايخ فيه، قال مشايخ العراق: الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث، وقال مشايخ بلخ: الإرث يثبت بعد موت المورث."
( کتاب الفرائض،ج:9، ص:346 ، ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102324
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن