بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ اگر شادی شدہ بیٹے کو لباس وغیرہ مہیا نہ کرے تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟


سوال

میں نے اپنے بیٹے کی 2020ء میں شادی کے بعد اس کےلیے کپڑے یا جوتے وغیرہ نہیں خریدے۔کیا اس میں کوئی گناہ ہے؟

جواب

اگر آپ کا بیٹا کمانےسے عاجز نہیں ہے،  اس طور پر کہ وہ خدانخواستہ معذور نہیں ہے یا طالب علم نہیں ہے تو پھر اس کے لیے کپڑے اور جوتے نہ خریدنے سے آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے، تاہم اولاد کی شادی ہوجانے کے باوجود اپنی طاقت و وسعت کے مطابق انہیں ضرورت کی اشیاء بطور ہدیہ دیتے رہنا باہمی محبت و احترام میں اضافے کا سبب ہے۔ 

فتاوى عالمگيری میں ہے:

"وقال الإمام الحلواني: إذا كان الابن من أبناء الكرام، ولا يستأجره الناس فهو عاجز، وكذا طلبة العلم إذا كانوا عاجزين عن الكسب لا يهتدون إليه لا تسقط نفقتهم عن آبائهم إذا كانوا مشتغلين بالعلوم الشرعية لا بالخلافيات الركيكة وهذيان الفلاسفة، ولهم رشد، وإلا لا تجب كذا في الوجيز للكردري ونفقة الإناث واجبة مطلقا على الآباء ما لم يتزوجن إذا لم يكن لهن مال كذا في الخلاصة.

ولا يجب على الأب نفقة الذكور الكبار إلا أن يكون الولد عاجزا عن الكسب لزمانة، أو مرض ومن يقدر على العمل لكن لا يحسن العمل فهو بمنزلة العاجز كذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب الطلاق، الباب السابع عشر،الفصل الرابع ،1/ 563، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں