بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بائنری ٹریڈنگ کاحکم


سوال

کیااسلام میں بائنری ٹریڑنگ حرام ہے؟

جواب

بائنری ٹریڈنگ  کوئی تجارت نہیں ہے، بلکہ  یہ قمار(جوا)ہے، کیوں کہ اس میں  سرمایے(مثلاًسونا)کی قیمت  کےبڑھنےکی یاکم ہونےکی پیش گوئی کرنی ہوتی ہے، پھراگریہ پیش گوئی صحیح ثابت ہوتی ہےتو سرمایےکےزیادہ اورکم ہونےکےحساب سےنفع ملتا ہےاوراگرغلط ثابت ہوجائےتواصل سرمایہ بھی ڈوب جاتاہے، لہذااس میں سرمایہ کاری کرنا ناجائزاورحرام ہے، اس سےاجتناب لازم ہے۔

اِرشاد رباّنی ہے:

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ. "(سورة المائدة، آیت:90)

ترجمہ:"اےایمان والوں بات یہی ہےکہ شراب اورجواوربت وغیرہ اورقرعہ کےتیریہ سب گندی باتیں ہیں ۔اورشیطانی کام ہیں۔سوان سےبالکل الگ رہوتاکہ تم  کوفلاح ہو۔"

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 403/6، ط:سعید)

باقی اگر بائزی ٹریڈنگ کا کوئی اور طریقہ ہے تو اس کو لکھ کر دارالافتاء سے دوبارہ رجوع کریں۔

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144510101729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں