بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

بینک سے تمویلی معاملات کرنا


سوال

جو لوگ بینک میں اپنے زیور یا پیسے وغیرہ جمع کرتے ہیں، بینک اس کو بطور شرکت یا مضاربت کے تجارت میں لگا کر اس کی آمدنی کا کچھ حصہ پیسے جمع کرنے والے کو اور کچھ  خود رکھتا ہے یہ جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی بھی بینک کے ساتھ شرکت یا مضاربت  کے عنوان سے معاملہ کرنا  اور  نفع حاصل کرنا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به."

(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، ج: 5، ص: 166، ط: سعيد)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"(الفصلُ السّادس في تفسير الرِّبا وأحكامه) وهو في الشرع عبارةٌ عن فضلِ مالٍ ‌لا ‌يُقابله ‌عوضٌ في معاوضة مالٍ بمالٍ وهو محرَّمٌ في كلِّ مكيلٍ وموزونٍ بِيعَ مع جنسه وعلّتُه القدر والجنس".

(کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس،ج:3،ص:117،ط:دار االفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606101379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں