بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے قرضہ لینے کے بعد توبہ کرنا


سوال

میں نے بینک سے کاروبار کے لیے قرضہ لیا، جس کو میں قسطوں میں ادا کررہا ہوں، میں یہ جانتا ہوں کہ یہ سود پر ہے، لیکن میں مجبور تھا، اب میں نے کافی توبہ کی ہے، کیا میری توبہ قبول ہے یا نہیں؟

جواب

سود کا لینا دینا شرعاً حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے، جو شخص اس گناہ میں مبتلا ہوجائے، اس کو چاہیے کہ وہ اپنے اس عمل پر اللہ تعالیٰ کے حضور واقعی شرمندگی  کا اظہار کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کرلے، آئندہ نہ کرنے کا عزم کرلے اور اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا رہے، ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمالیں گے اور سود کی لعنت سے چھٹکارا پانے میں اس کی مدد بھی فرمائیں گے۔

آپ نے اس عمل پر  اللہ تعالیٰ کے حضور واقعی شرمندگی  کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو چھوڑ کر سچے دل سے توبہ کرلی ہے اور آئندہ  نہ کرنے کا عزم کرلیا ہے تو ان شاء اللہ، اللہ تعالیٰ آپ کی توبہ قبول فرمالیں گے، جتنا جلد ہوسکے، اس قرض کو ادا کردیں اور اس میں اللہ تعالیٰ سے مدد بھی طلب کرتے رہیں،توبہ کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کا پیارا اور محبوب بن جاتا ہے،  قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں توبہ  کے بہت فضائل وارد ہوئے ہیں، مثلاً:

قرآنِ کریم  میں اللہ تعالیٰ بواسطہ  نبی کریم ﷺ  اپنے  گناہ  گار  بندوں  سے  ارشاد  فرماتے  ہیں:

’’قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَاتَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ  إِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‘‘ (الزمر:٥٣)

ترجمہ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (کفر و شرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گزشتہ) گناہوں کو معاف فرمائے گا، واقع وہ بڑا بخشنے والا، بڑی رحمت کرنے والا ہے۔‘‘  (بیان القرآن)

 حدیث شریف میں بہترین خطا کار ان کو کہا گیا ہے جو اپنی خطا پر توبہ کرتے ہیں:

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"كلّ بني آدم خطاء، و خير الخطائين التوّابون."

(سنن ابن ماجه، باب ذكر التوبة، ج:٢، ص:١٤٢٠، رقم:٤٢٥١، ط:دار إحياء الكتب العربية)

’’ترجمہ:ہر بنی آدم  (انسان)  بہت زیادہ  خطا کار  ہے، اور  (لیکن  اللہ  تعالیٰ  کے  نزدیک)  بہترین  خطاکار  وہ  ہیں جو کثرت  سے توبہ کرنے  والے  ہوں۔‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100500

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں