میں کسی بینک میں گیا، میں نے کہا کہ مجھے ایک گاڑی چاہیے جس کی کل قیمت بارہ لاکھ ہے اورمیرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں، کیا آپ مجھے قرض دوگے؟ بینک نے کہا کہ قرض نہیں دیں گے، بلکہ ہم آپ کو آپ کی گاڑی دلوادیں گے، مثلاً: گاڑی بارہ لاکھ ہے، لیکن جب ہم دلوائیں گے توپندرہ لاکھ کی ہوجائے گی؛ کیوں کہ گاڑی پہلے خریدکرآپ کو پندرہ لاکھ کی بیچ دیں گے، پھرآپ ماہانہ ہمیں 20000 قسط دیتے رہیں، جب پندرہ لاکھ مکمل ہوں گے ہم آپ کو گاڑی کےکاغذات دے دیں گے، کیااس طرح کامعاملہ بینک سےکرناصحیح ہے؟
مروجہ کسی بھی بینک سے قسطوں پر گاڑی خریدنا، شرعی اصولوں کے خلاف ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، سوال میں مذکورہ طریقے میں بھی عملی طور پر خلافِ شرع امور پائے جاتے ہیں، لہٰذا اس کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201318
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن