بینک میں کسی کی طرف سےقسط کاضامن بنناکیساہے؟
واضح رہے کہ جس طرح سود لینا اوردینا ناجائز اور حرام ہے اسی طرح سودی معاملہ پر معاونت کرنابھی ناجائز ااور حرام ہے لہذاصورت مسئولہ میں بینک اور صارف کے درمیان اگر غیر شرعی اور سودی معاملہ ہوا اور شرط فاسد کی وجہ سے دونوں کے درمیان ہونے والا معاملہ فاسد ہو تو ایسے فاسد معاملہ میں کسی کی طرف سے قسط کا ضامن بننا بھی ناجائز ہے۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان واتقوا الله إن الله شديد العقاب"(المائدۃ:۲)
ترجمہ:"اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔"
مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل".
(کتاب البیوع ، باب الربا جلد ۵ ص:۱۹۱۶ط:دارالفکر)
فتاوی شامی میں ہےـ:
"وما كان سببا لمحظور فهو محظور".
(کتاب الحظر و الاباحة جلد ۶ ص : ۳۵۰ ط : دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن