زکاۃ کی رقم بینک کے ذریعہ بھیجنا کیساہے؟ اور سات سو لاکھ والی زمین اور مکان والی ساس کو زکاۃ دینا جائز ہے جب کہ ان کے پاس زمین اور مکان کے علاوہ کچھ پیسہ نہ ہو؟
زکاۃ کی رقم بینک کے ذریعہ بھیجنا درست ہے۔ تاہم یہ ملحوظ رہے کہ اگر بینک رقم بھیجنے پر سروس چارجز لیتا ہے تو یہ رقم زکاۃ میں محسوب نہیں ہوگی۔
اگر ساس کی زمین اور مکان ضرورت و استعمال سے زائد ہو تو وہ صاحبِ نصاب ہے، اسے زکاۃ نہیں دے سکتے اور اگر ضرورت سے زائد نہ ہو اور اس کے علاوہ بھی ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اسے زکاۃ دے سکتے ہیں۔
شامی میں ہے:
"(و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم". (۲ /۲۶۲، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201666
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن