بینک کی جاب والے لڑکے سے شادی کر سکتے ہیں؟ وہ بینک منیجر ہے اور رشتہ بھی اتنے نہیں آتے۔
واضح رہے کہ بینک کا مدار سودی نظام پر ہے، اور سود کا لینا دینا ، لکھنا ، یا اس میں گواہ بننا سب ناجائز وحرام ہے، اور بینک میں ملازمت کرنے والا اسی سودی لین دین یا اس کے معاونت میں مصروفِ عمل ہوتا ہے ؛ اس لیے اس کی کمائی حرام ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں بینک ملازم سے شادی کرنے کی صورت میں جب وہ نان ونفقہ اور تحفے تحائف اور دعوتوں کا انتظام اپنی اسی کمائی سے کرے گاتو ایسی صورت میں اس حرام آمدنی کی نحوست کا اثر لازماً پڑے گا، لہذا عافیت اسی میں ہے کہ حلال روزگار والے خدا ترس مسلمان کے ساتھ رشتہ کو ترجیح دی جائے اور اگر دستیاب رشتوں میں سے یہی سب سے بہتر ہو اور دیگر رشتوں میں اس سے خرابی زیادہ ہو یا اور کوئی رشتہ دستیاب ہی نہ ہو اور عمر گزررہی ہوتو پھر یہی رشتہ منتخب کرلیاجائے۔
قرآن کریم میں ہے:
"یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(278)فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(279)."(سورۃ البقرۃ)
حدیث شریف میں ہے:
"عن جابر قال: « لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا ومؤكله، وكاتبه وشاهديه، وقال: هم سواء »."
(باب لعن آكل الربا ومؤكله، ج:3، ص:1219، ط:دار إحياء التراث العربي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144502102418
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن