کیا اپنا سونا بینک میں رکھ کر قرض لیا جا سکتا ہے؟
مروجہ بینکوں سے قرضہ چوں کہ سود کی بنیاد پر فراہم کیا جاتا ہے،یعنی بینک جتنی رقم بطور قرض دیتا ہے، ایک متعین شرح کے اضافہ کے ساتھ واپس کرنے کی شرط لگاتا ہے، جوکہ عین سود ہے ، لہذا صورتِ مسئولہ میں بینک سے سودی قرضہ لینا حرام ہے، خواہ زر ضمانت کے طور پر سونا رکھوایا جائے، یا کوئی اور چیز۔
فتاوی شامی میں ہے:
"[مَطْلَبٌ كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ]
(قَوْلُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ، وَعَنْ الْخُلَاصَةِ وَفِي الذَّخِيرَةِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ النَّفْعُ مَشْرُوطًا فِي الْقَرْضِ، فَعَلَى قَوْلِ الْكَرْخِيِّ لَا بَأْسَ بِهِ وَيَأْتِي تَمَامُهُ."
(كتاب البيوع، باب المرابحة و التولية، فصل في القرض، ٥ / ١٦٦، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208200031
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن