بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں پیسے رکھ کر نفع کمانا


سوال

میرا اور میرے بھائی کا مشترکہ کاروبار تھا بھائی کی اپنی دکان تھی اور میری دکان پگڑی کی تھی ،میں ایک سیدھا سادہ  انسان ہوں اولاد بھی نہیں ہے،  میرے بھائی نے مجھے کاروبار کے ہر مسئلہ سے دور رکھا ، کاروبار میں قرضہ چڑھایا اور مجھے بتایا بھی نہیں،  میرے پوچھنے پر بھی انہوں نے مجھے کچھ نہیں بتایا ، پھر اچانک وہ دماغ کے کینسر میں مبتلا ہوئے اور انتقال کر گئے، بعد میں قرض دار آکر کھڑے ہوکر مجھے دھمکیاں دینے لگے تو مجبوراً مجھے اپنی دکان 40 لاکھ پر فروخت کرنی پڑی، 20 لاکھ کا قرضہ ادا کیا اور20 لاکھ  اب میرے پاس ہے، میری عمر 70 سال کے قریب ہے،  گھر چلانے کے لیے میرے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے ، تو اب اگر میں اسلامی بینکنگ  کے طریقے سے بینک میں 20 لاکھ رکھواتا ہوں تو مجھے ماہانہ 20 ہزار روپے ملیں گے، جس سے اپنا گزر بسر کر سکوں گا، تو کیا میرے لیے بینک میں پیسے رکھنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ  اسلامی بینکوں میں سے کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤ نٹ کھلوانا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز نہیں، لہذا سائل کے لیےکسی مروجہ غیر سودی بینک میں رقم رکھ کر اس پر فائدہ لینا جائز نہیں ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں