بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 ربیع الاول 1446ھ 04 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کاحکم


سوال

کیاسودی بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ میں پیسے رکھنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے، تو کیسے؟ کیوں کہ سودی بینک ہمارے پیسوں کو سودی معاملات میں انویسٹ کرکے کمارہے ہوتے ہیں، اور ہمارے پیسے ان کے سود کمانے میں مدد دے رہے ہوتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ بینک کے اکثر معاملات سودی ہوتے ہیں، اس بناء پر اگر  کسی کو  ضرورت در پیش نہ ہو،تووہ بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ بھی نہ کھلوائے، اور اگر سخت ضرورت ہوکہ گھر میں چوری یاڈاکہ زنی کا خطرہ ہو یابعض ایسے لین دین ہوں کہ اس کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولنا ضروری ہو،تو چوں کہ کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر براہِ راست سود ی معاملات میں ملوث نہیں ہوتا؛اس بناء پرضرورت کی حدتک کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی گنجائش ہے۔

درر الحکام میں ہے :

"لأن الثابت بالضرورة ‌يتقدر ‌بقدرها."

(باب الاعتکاف،٢١٣/١، داراحیاء الکتب العربیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں