بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں کام کرنے والے کی بیٹی سے شادی


سوال

میں ایک لڑکی کو پسند کرتا ہوں، لیکن اس کا باپ بینک میں کام کرتا ہے۔ کیا میں اس کے ساتھ شادی کر سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں لڑکی کے چناؤ کے لیے معیار دین داری کو بنایا ہے اور آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے ارشاد فرمایا :

"کسی عورت سے نکاح کرنے میں چار چیزوں کو ملحوظ رکھا جاتا ہے: اول اس کا مال دار ہونا، دوم اس کا حسب نسب والی ہونا، سوم اس کا حسین و جمیل ہونا، چہارم اس کا دِین دار ہونا؛ لہذا دِین دار عورت کو اپنا مطلوب بناؤ اور خاک آلود ہوں تیرے دونوں ہاتھ"۔

لہذا مذکورہ لڑکی اگر دین دار ہے تو اس لڑکی سے نکاح کرنے میں شرعا کوئی قباحت نہیں، البتہ والد چوں کہ بینک میں کام کرتا ہے اور اس کی کمائی پاکیزہ نہیں ہے تو سائل کو شادی کے بعد  اس آمدن سے ہونے والی دعوت اور ملنے والے ہدایا قبول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر سائل سمجھتا ہے کہ شادی کے بعد سائل کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ سسرال کی دعوت اور ہدایا قبول نہ کرے، تب تو وہ شادی کرلے ورنہ اجتناب ہی بہتر ہے۔

 مشكاة المصابيح میں ہے:

"3082 - وعن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «تنكح المرأة لأربع: لمالها، ولحسبها، ولجمالها، ولدينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك» ". متفق عليه."

(مرقاۃ المفاتیح ۵ ص نمبر ۲۰۴۳،دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"ففي الذخيرة: سئل الفقيه أبو جعفر عمن اكتسب ماله من أمراء السلطان ومن الغرامات المحرمات وغير ذلك هل يحل لمن عرف ذلك أن يأكل من طعامه؟ قال أحب إلي في دينه أن لا يأكل ويسعه حكمًا إن لم يكن ذلك الطعام غصبًا أو رشوةً وفي الخانية: امرأة زوجها في أرض الجور، وإن أكلت من طعامه ولم يكن عين ذلك الطعام غصبًا فهي في سعة من أكله وكذا لو اشترى طعاما أو كسوة من مال أصله ليس بطيب فهي في سعة من تناوله والإثم على الزوج."

(کتاب البیوع باب بیع الفاسد ج نمبر ۵ ص نمبر ۹۹،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں