بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں ملازمت کرکے اس سے حاصل ہونے والی رقم سے حج ادا کرنا


سوال

معىشت انڈیا کے بینک میں ملازمت اختیار کر کے اس کے حاصل شدہ پیسہ سے حج کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ 

جواب

اللہ تعالی طیب (پاک) ہیں اور پاکی ہی کو پسند فرماتے ہیں، اور پاک و حلال آمدن سے دیا گیا صدقہ اور ادا کی گئی مالی عبادت قبول فرماتے ہیں، جب کہ بینک میں ملازمت سے جو آمدنی حاصل ہوتی ہے ،وہ شرعًا ناجائز اور حرام ہوتی ہے ،ایسی کمائی سے کیا گیا حج اللہ کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتا،اس لیے حج کی ادائیگی کے لیے حلال رقم کا انتظام کرنا ضروری ہے ،تاہم اگر کسی نے   بینک سے کمائی ہوئی رقم سے حج کرلیا تو اس کا فریضہ ادا ہوجائے گا ، لیکن ثواب  سے محرومی ہوگی  ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و يجتهد في تحصيل نفقة حلال، فإنه لايقبل بالنفقة الحرام كما ورد في الحديث، مع أنه يسقط الفرض عنه معها و لاتنافي بين سقوطه، وعدم قبوله فلا يثاب لعدم القبول، ولا يعاقب عقاب تارك الحج. اهـ.

أي لأن عدم الترك يبتنى على الصحة: وهي الإتيان بالشرائط، و الأركان و القبول المترتب عليه الثواب يبتنى على أشياء كحل المال والإخلاص كما لو صلى مرائيا أو صام واغتاب فإن الفعل صحيح لكنه بلا ثواب والله تعالى أعلم

(کتاب الحج، مطلب فيمن حج بمال حرام، ج۲، ص۴۵۶، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں