بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں ملازمت ناجائز اور کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا جائز کیوں؟


سوال

ایک طرف بینک میں ملازمت کرنا شرعاً جائز نہیں اور دوسری طرف اس میں کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے؟ اس کی وضاحت فرمادیں!

جواب

بینک کے معاملات چوں کہ  سود پر مشتمل ہوتے ہیں اور سود ہی کی رقم سے ملازمین کو تنخواہ دی جاتی ہے اور سود کا لین دین نص قطعی سے حرام ہے، نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے،  لہذا بینک   کا نظام جب تک سود پر چلتا رہے اس میں  ملازمت کرنا جائز نہیں۔  

عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم آكل الربا، وموکله، وكاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء۔

(الصحيح لمسلم ، با ب لعن آكل الربا، ومؤكله، النسخة الهندیة، ۲/۲۷)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

باقی رہی بات کرنٹ اکاؤنٹ  کی تو بہتر یہی ہے کہ اگر ضرورت نہ ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ بھی نہ کھلوایا جائے، لیکن اگر بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کی ضرورت ہو تو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی گنجائش ہے؛  اس لیے کہ کرنٹ اکاؤںٹ ہولڈر کو یہ اختیار ہوتاہے کہ وہ جب چاہے اور جتنی چاہے اپنی رقم بینک سے نکلوالے گا، اور بینک اس کا پابند ہوتا ہے کہ اس کے مطالبہ پر رقم ادا کرے، اور اکاؤنٹ ہولڈر اس بات کا پابند نہیں ہوتا کہ وہ رقم نکلوانے سے پہلے بینک کو پیشگی اطلاع دے، اور اس اکاؤنٹ پر بینک کوئی نفع یا سود بھی نہیں دیتا، بلکہ اکاؤنٹ ہولڈر حفاظت وغیرہ کی غرض سے اس اکاؤنٹ میں رقم رکھواتے ہیں۔ نیز بینک اس اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم کا ایک حصہ اپنے پاس محفوظ بھی رکھتے ہیں؛ تاکہ اکاؤنٹ ہولڈر جب بھی رقم کی واپسی کا مطالبہ کرے  تو اس کی ادائیگی کی جاسکے، اس ساری صورتِ حال میں اکاؤنٹ ہولڈر کے لیے اس کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے کی گنجائش ہے۔ اور جو بینک اس سے سودی کام کرے گا اس کا گناہ متعلقہ ذمہ داران کو ہوگا، نہ کہ اکاؤنٹ ہولڈر کو۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں