میں ایک سٹوڈنٹ ہوں اور میں عسکری بنک میں انٹرنشپ کرنا چاہتا ہوں اور انٹرنشب کے دوران کوئی تنخواہ، کوئی الاؤنس نہیں دیا جائے گا ۔ کیا یہ اس طرح بنک میں کام کرنا جائز ہو گا؟
بینک کے اکثر کام سودی معاملات پر مشتمل ہوتے ہیں جو کہ ناجائز ہے۔ اور ناجائز کاموں میں معاونت کرنا بھی ناجائز ہے۔
صورتِ مسئولہ میں بینک میں بلا معاوضہ انٹرنشپ کرنے میں بھی چوں کہ بینک کے ناجائز معاملات میں تعاون ہے، اس لیے اس طرح انٹرنشپ کرنا ناجائز ہے۔
أحكام القرآن للجصاص ط العلمية (2 / 381):
"و قوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200335
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن