جب تمام بنک میں اکاؤنٹ بنانا صحیح نہیں ہے تو بنوری ٹاؤن کا اکاؤنٹ کیوں بنایا ہے اور اس بینکنگ والے نظام کو کیسے درست کیا جاسکتا ہے ؟
مال کی حفاظت کی اگر کوئی معتمد صورت نہ ہو تو مجبوراً بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں حفاظت کی غرض سے مال رکھوانے کی گنجائش ہے، البتہ اگر کوئی متبادل صورت ہو تو پھر بینک کے کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی رقم رکھوانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سوال کے دوسرے جزء کے لئے درج ذیل لنک پر جامعہ کے ماہانہ رسالہ بینات میں شائع ہونے والا تفصیلی مضمون ملاحظہ فرمائیں:
بینکاری سود کے متبادل کا سوال اور اس کی اہمیّت و حقیقت
الأشباه والنظائرمیں ہے:
’’الأولى: الضرورات تبيح المحظورات ... الثانية: ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها.‘‘
(ص:73، ط:دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101865
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن