بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں مخصوص رقم رکھ کر منافع وصول کرنا


سوال

بینک میں اکاؤنٹ سے پیسے کمانا،   دراصل  یہ ہے کہ آپ   اس میں  اکاؤنٹ بناؤ گے،  پھر اس میں کچھ پیسے رکھو گے،  کم از کم 30000 ہزار، اس سے زیادہ جتنا آپ رکھ سکتے ہو ،  اور ایسا ہے کہ  پیسے سال میں  ایک بار  رکھ سکتے ہو؟ اس پر  اپنا  پرافٹ آئے گا اور اگر کمپنٕی کو نقصان ہو جائے  تو مجھ سے نہیں کاٹا جائے گا،  اور ہرسال وہی پیسے رکھنے ہوں گے،  ہر سال اُسی مہینے رکھنے ہوں گے؟ تو کیا  یہ  حلال ہے یا حرام؟

جواب

بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا  ہی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں بینک سے  سودی معاہدہ کرنا پڑتاہے، اور  سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے  وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے؛ لہٰذا بینک میں مخصوص مدت کے لیے مخصوص رقم رکھنا اور اس کے عوض پرافٹ وصول کرنا جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں