بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں انٹرنشپ کرنے کا حکم


سوال

کسی بینک میں انٹرن شپ کرسکتے ہیں دو مہینے کے لیے ایچ آر ڈیپاٹمنٹ میں؟ اور جو سیلری وہ دیں گے اس کا استعمال جائز ہو گا؟

جواب

واضح رہے کہ بینک کا مدار سودی نظام پر ہے اور  بینک  اپنے ملازمین کو جو تنخواہ ادا کرتا ہے وہ سودی کمائی سے ہی ادا کرتا ہے، اس لیے  بینک میں کسی قسم کی بھی ملازمت جائز نہیں ہے اور  انٹرنشپ میں  بھی تربیت اور تجربہ حاصل کرنے کی اغراض کے ساتھ ساتھ ملازمت کا پہلو موجود ہوتا ہے جس کے عوض  انٹرنشپ  کرنے والا کچھ معاوضہ بھی وصول کرتا ہے اور یہ معاوضہ سودی کمائی ہی سے ادا کیا جاتا ہے؛ اس لیے بینک میں انٹرنشپ کرنا جائز نہ ہو گا، خواہ تھوڑے عرصہ کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔

نیز بینک کی ملازمت میں سودی معاملات میں تعاون ہے اور گناہ کے کاموں میں معاونت کرنا بھی منع ہے؛ اس وجہ سے بھی بینک میں ملازمت  حلال نہیں۔

ارشاد باری  تعالی ہے:

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ}[البقرة: 278، 279]

ترجمہ: اے ایمان والو!  اللہ سے ڈرو، اور جو کچھ سود کا بقایا ہے اس کو چھوڑدو،  اگر  تم ایمان والے ہو، پھر اگر تم (اس پر عمل  ) نہ کروگے تو اشتہار سن لو جنگ کا  اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول  کی طرف  سے۔ (از بیان القرآن)

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ}[البقرة: 276]

       ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتے ہیں ،  اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔(از بیان القرآن)

ارشاد باری تعالی ہے:

{ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]

ترجمہ: اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔(از بیان القرآن)

"عن جابر قال: لعن رسول اﷲ صلی اﷲ علیه وسلم آکل الربا، وموکله، وکاتبه، وشاهدیه، وقال: هم سواء".

(الصحيح لمسلم، با ب لعن آکل الربا، ومؤکله، النسخة الهندیة، ۲/۲۷)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے، اور ارشاد فرمایا: یہ سب (سود کے گناہ میں) برابر ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں