بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک لون


سوال

میرا حبیب بینک میں پرسنل سیلری اکاؤنٹ ہے، اور  مجھے بینک  کی طرف سے کبھی کبھار لون لینے کا پیغام آتا ہے۔ کیا کسی بھی بینک میں اکاؤنٹ موجود ہونے کی صورت میں کوئی لون وغیرہ لینااسلامی شرعی فیصلہ کی رو سے کیسا ہے؟

جواب

مروجہ بینکنگ نظام کے تحت بینک سے جو قرض دیا جاتاہے، وہ سودی بنیاد پر دیا جاتاہے؛ لہٰذا بینک   سے  سودی  بنیاد پر  لون جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ سودی معاملہ کرنا اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺکے ساتھ اعلانِ جنگ ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

﴿ يا أيها الذين اٰمنوا اتقوا الله وذروا ما بقي من الربا ان كنتم مؤمنين فان لم تفعلوا فأذنوا بحرب من الله ورسوله وإن تبتم فلكم رءوس أموالكم لاتظلمون ولاتظلمون وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة وأن تصدقوا خير لكم إن كنتم تعلمون﴾ [البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠]

ترجمہ: اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو  اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول کی طر ف سے اور اگر تم توبہ کرلوگےتو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے، نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ تم پر کوئی  ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔  (بیان القرآن )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں