میری بہن کا رشتہ مانگا جا رہا ہے، لڑکا بینک میں نوکری کر رہا ہے. کیا بینک نوکری سود کے زمرے میں آتی ہے؟ اور ہمیں رشتے سے انکار کرنا چاہیے یا نہیں؟ لڑکا بہت اچھا ہے اور خاندان بھی بہت اچھا ہے، میرے ماں باپ بھی اس رشتے پر راضی ہیں. کیا ہمیں استخارہ کر لینا چاہیے؟ آپ اس بارے میں اسلامی حل یا کوئی فتویٰ بتائیں!
بینک ملازم سے نکاح کا رشتہ استوار کرنا فی نفسہ جائز ہے؛ البتہ بینک ملازم کی کمائی حلال نہ ہونے کی وجہ سے مناسب نہیں، اس لیے اگر بینک ملازم کے علاوہ کوئی اور رشتہ ہو یا رشتے کی توقع ہو تو وہاں رشتہ کیا جائے اگرچہ اس کی آمدنی کم ہو ، کیوں کہ حرام کے مقابلے میں حلال مال تھوڑا ہی کیوں نہ ہو اس میں سکون اور برکت ہے، جب کہ حرام مال خواہ کتنا ہی زیادہ ہو اس میں بے برکتی، تباہی اور بربادی ہے۔ دوسری جگہ دین دار رشتہ موجود ہونے کی صورت میں ایسی جگہ لڑکی کا رشتہ کرنے میں والدین کا مؤاخذہ ہوسکتاہے۔
تاہم اگر کوئی اور رشتہ دست یاب نہیں ہے اور لڑکی کی عمر گزرتی جارہی ہے اور آئندہ رشتہ کی امید نظر نہیں آرہی ہو تو رشتہ کرلیا جائے اور اس لڑکے کو دھیرے دھیرے سمجھایا جائے، اور خود بینک ملازم کو چاہیے کہ حلال طیب نوکری کی سنجیدہ تلاش شروع کردے اور جیسے ہی کوئی حلال نوکری مل جائے فوراً اسے اختیار کرلے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201480
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن