بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کی ملازمت ترک کرنے کے بعد وصول شدہ تنخواہ کا کیا حکم ہے؟


سوال

ایک خاتون نے بینک کی نوکری سودی نظام کی وجہ سےچھوڑ دی ہے، وہ اب کہیں نوکری نہیں کرتیں۔ ان کے شوہر انہیں اپنی حیثیت کے مطابق ماہانہ تھوڑا بہت خرچ بھی دیتے ہیں۔ مگرنوکری کے دوران بینک کی طرف سے ملی ہوئی کچھ رقم انہوں نے اس لیے رکھی ہوئی ہے کہ کوئی اچانک ضرورت نہ پڑ جائے تو اس صورت میں اس رقم کا کیا جا ئے؟ جب کہ اب ان کے حالات بھی ٹھیک ہیں۔ روز مرہ کے اخراجات تو پورے ہو جاتے ہیں، مگر اس کے علاوہ ان کے پاس بس تین چار ہزار ہوتے ہیں۔ ویسے وہ اپنے حالات سے مطمئن  ہیں، لیکن بس ایمرجنسی کے حالات کے لیے وہ بینک کے پیسے رکھے ہوئے ہیں ۔ ان حالات میں ان پیسوں کا کیا کیا جائے؟

جواب

واضح رہے کہ بینک سے   تنخواہ  کی مد میں حاصل شدہ رقم حرام ہے، جسے ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا واجب ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں بیان کردہ احوال کے مطابق  مذکورہ خاتون پر لازم ہے کہ اس جمع شدہ رقم کو ثواب کی نیت کے بغیر  صدقہ کردیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202248

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں