بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کی آمدن سے خریدا ہوا مکان مسجد کو وقف کیا جاسکتا ہے؟


سوال

میں ایک بینک میں ملازمت کرتا ہوں ، اور میں نے بینک سے ملنے والی تنخواہ سے ایک پلاٹ خریدا تھا، اس پلاٹ کی مالیت خریدتے وقت تو کم تھی، لیکن اب اس کی ویلیو کافی بڑھ گئی ہے ، میں اس پلاٹ کو مسجد کے لیے وقف کرنا چاہتا تھا، لیکن محل وقوع ایسا تھا کہ یہ کام ممکن نہیں تھا۔ پھر میں نے اس پلاٹ کو فروخت کرکے  اس سے حاصل ہونے والی کچھ رقم تو اپنے ایک بھائی اور ایک بہن کی جانب سے دیگر ورثاء کو ادا کرنے کا ارادہ کیا، ہمارا ایک مشترکہ وراثتی گھر تھا ، تو میں نے سوچا کہ کچھ رقم اس ایک بہن اور بھائی کی جانب سے باقی ورثاء کو ادا کروں تاکہ یہ دو اس مکان کے مالک بن جائیں اور باقی رقم کسی مسجد میں دے دوں ؟

اب میرا سوال یہ ہے کہ :

کیا اس پلاٹ کو جو میں نے بینک کی آمدنی سے خریدا ہے ،فروخت کرکے کچھ رقم اپنے بھائی اور بہن کی جانب سے بقیہ ورثاء کو ادا کرسکتا ہوں ؟جس کی تفصیل اوپر لکھی گئی ہے ۔نیز باقی رقم کسی مسجد میں دے سکتا ہوں ؟

(وضاحت) یہ پلاٹ فروخت کیا جاچکا ہے۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ نے بینک کی کمائی سے جو پلاٹ خریدا تھا وہ کمائی ہی آپ کے  لیے حلال نہیں تھی اور اس سے خریدا ہوا مکان بھی آپ کے  لیے حلال نہیں ہے، اسے فروخت کرنے سے حاصل شدہ نفع بھی حلال نہیں ہے، لہذا آپ کااس رقم سے اپنی بہن اور بھائی کی طرف سے دیگر ورثاء کو ان کا حصہ ادا کرنا یا مسجد میں دینا جائز نہیں ہے، بلکہ آپ پر لازم ہے کہ اس حرام رقم سے چھٹکارے کے لیے ثواب کی نیت کے بغیر زکات کے مستحقین کو صدقہ کردیں۔اوراگر بہن بھائی مستحق زکوة ہوں توپھر ان کو بھی رقم دے سکتے ہیں۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"والربح الحاصل بكسب خبيث ‌سبيله ‌التصدق به."

(کتاب الودیعۃ،ج11،ص112،ط؛دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں