بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ قربانی میں شرکت


سوال

 نیشنل بینک پاکستان میں سیکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرنے والے کیساتھ قربانی کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح ہو کہ اگر سیکورٹی کمپنی بینک ہی کا ایک ذیلی ادارہ ہے یابنک نے مذکورہ سیکیورٹی کمپنی خود بنوائی ہے ،تو اس طرح بینک کی سیکیورٹی کی ملازمت جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ کسی بھی ادارے  میں ملازمین کی تنخواہیں اور دوسرے مصارف اس ادارے کی   آمدن سے پورے کیے جاتے ہیں اور بینک کی آمدن میں اکثریت اور غلبہ سود اور ناجائز منافع کا ہوتاہے ؛ اس لیے بینک کی ملازمت جائز نہیں ہے اور اس کی آمدن حلال نہیں۔البتہ اگر سیکیورٹی کمپنی بینک کے ما تحت نہ ہو تو اس صورت میں مذکورہ کمپنی کے تحت ملازم گارڈ کی آمدن حلال ہوگی۔

نیز واضح ہو کہ اگر کسی شریک کی آمدنی حرام کی ہو اور اس نے قربانی میں حرام مال سے ہی شرکت کی ہو تو ایسی صورت میں باقی شرکاء کی قربانی بھی نہیں ہوگی ۔

لہذا صورت مسئولہ میں  اگر نیشنل بینک پاکستان میں سیکیورٹی گارڈ بینک ہی کے ذیلی ادارے کا ہو یا اس کی سیکیورٹی کمپنی بینک ہی نے بنوائی ہو اور وہ اپنی ناجائز آمدن سے قربانی میں حصہ لے تو اس کے ساتھ قربانی میں شراکت کرنے والوں کی قربانی نہیں ہوگی۔

تاہم ایسا شخص  اگر حلال رقم سے قربانی کے جانور میں شراکت داری کرے تو اس کے ساتھ شراکت درست ہے۔ اسی طرح اگر ایسی سیکیورٹی کمپنی کا گارڈ ہو جو بینک کے ماتحت نہ ہو تو اس کے ساتھ بھی قربانی میں شراکت جائز ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا"(۵ / ۳۰۴، رشیدیه)

احسن الفتاوی میں ہے :

اس صورت میں کسی کی بھی قربانی صحیح نہیں ہوئی۔ (عنوان : بینک ملازم کی شرکت سے کسی کی قربانی بھی نہیں ہوتی، ج۷ / ص۵۰۳)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200324

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں