میں فرانس میں رہتا ہوں اور یہاں پر چھوٹی سی دوکان چلاتا ہوں، گزشتہ دنوں لاک ڈاون کی وجہ سے 5 مہینے دوکان بند رہی، دو مہینے کا کرایہ بھی نہیں دے سکا، اب گورنمٹ نے کہا ہے کہ آپ اپنے بنک سے بات کرو، اگر آپ کا کاروبار لاک ڈاون کی وجہ سے متاثر ہوا ہے تو بنک آپ کے کاروبار کے لیے آپ کو قرض پر رقم دے گی، اس سال بنک ہم سے رقم کا مطالبہ نہیں کرے گا، پر ایک سال کے بعد ہم سے رقم واپسی کا مطالبہ کرے گا، ابھی اس پر سود تعین نہیں کیا گیا، اس میں فرانس گورنمنٹ بنک سے کہہ رہی ہے، اگر کسی وجہ سے ہمارا کاروبار نہ چل سکا تو فرانس گورنمنٹ ذمہ دار ہو گی، کیا اس صورت میں میں بنک سے قرض لے سکتا ہوں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ الفاظ "اس پر سود تعین نہیں کیا گیا" سے یہ مراد ہے کہ یہ طے کیا گیا ہے کہ سود لیا ہی نہیں جائے گا (یعنی یہ قرض غیر سودی قرض ہے)، پھر یہ قرض لینا جائز ہوگا، لیکن اگر یہ مراد ہے کہ شرح سود طے نہیں کی گئی تو پھر یہ قرض لینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ شرح سود کم ہو تب بھی وہ سود ہی ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 21):
"لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200699
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن