میرےوالد صاحب کے ایک دوست ہیں جو حبیب بینک میں مینیجر ہیں، وہ ہر سال رمضان میں ہمیں کچھ رقم دیتے ہیں، تو کیا ان پیسوں کا استعمال ہمارے لیے جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں والد کے دوست کے پاس بینک کے علاوہ کوئی اور آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے تو ان سے رقم لینا شرعاً جائز نہیں ہے، ایسی رقم کا حکم یہ ہے کہ وصول ہی نہ کی جائے، اور اگر وصول کر لی ہے، اور ابھی استعمال نہیں ہوئی تو ثواب کی نیت کے بغیر غرباء وفقراء کو صدقہ کردی جائے۔
اور آئندہ کےلیے ان سے رقم وصول نہ کی جائے، بلکہ اچھے طریقے سے منع کردیا جائے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"آكل الربا وكاسب الحرام أهدى إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالا لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط."
(کتاب الکراھیة، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج:5، ص:422، ط:دار الكتب العلمية بيروت)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144605102150
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن