بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے کولیکشن ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کا حکم


سوال

میں ایک سیکورٹی کمپنی میں کام کرتی ہوں ، یہ نوکری میرے لئے مناسب  نہیں ہے، میں بینک میں کلیکشن ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کرنا چاہتی ہوں کیا یہ نوکری کرنا جائز ہے ؟

جواب

 جس طرح سود لینا دینا حرام اور نا جائز ہے اسی طرح سودی معاملات کے ساتھ تعاون کرنے والے بھی ان(سود کی) وعیدوں کے سزاوار ٹھہرتےہیں،بینک چوں کہ سود پر چلنے والا ادارہ ہے، اور اس کا کام بھی سودی لین دین ہے،اس لیے اس ادارہ میں نوکری کرنا شرعا جائز نہیں ہے۔

"سنن أبی داؤد" میں ہے

"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، وموكله، وشاهده، وكاتبه."

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس (سودی معاملہ) کے گواہ بننے والے اور اس کے لکھنے والے (سب) پر لعنت فرمائی ہے۔

(کتاب البیوع، با ب آکل الربا وموکلہ، 2 /128 ، 129، ط: رحمانیہ)

"بذل المجھود" میں ہے:

"(وموكله وشاهده) أي الذي يكتب الشهادة (وكاتبه) قال النووي  فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين  بأجر كان أو بغير أجر، والشهادة عليهما، وتحريم الإعانة على الباطل."

(کتاب البیوع، باب فی آکل الربا وموکلہ،11/ 19، ط: دار البشائر الإسلامیۃ)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100944

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں