بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کا کسٹمر کو راغب کرنے کے ليے پیسے بھیجنے پر کسٹمر کو کچھ رقم اور ٹیکس چھوٹ آفر دینا


سوال

میں سعودی عرب میں رہتا ہوں، یہاں سے میں پاکستان پیسے بینک کے ذریعے بھیجتا ہوں اور بینک والے پیسے بھیجنے کا 17 ریال ٹیکس کاٹتے ہیں، ہر بینک اپنے حساب سے ٹیکس کاٹتا ہے، کوئی 10 توکوئی 25 ریال۔ اب ایک بینک نے آفر دی ہے کہ آپ ہمارے بینک کے ذریعے پیسے بھیجیں، ہم آپ کو 100 ریال بھیجنے پر 5 ریال واپس کریں گے، یعنی میں اگر 1000 ریال بھیجتا ہوں تو مجھے 50 ریال واپس ملیں گے اور پاکستان پیسے بھیجنے پر کوئی ٹیکس نہیں کٹے گا۔ اب پتہ نہیں یہ آفر مہینہ چلتی یا زیادہ دن،  کیا یہ بھی سود ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بینک کے ذریعہ رقم بھیجنے پر بینک جو  سائل کو ٹیکس چھوٹ دیتا ہے،  شرعًا  یہ  سود نہیں، اس سے فائدہ اٹھانے میں کوئی حرج نہیں،   لیکن   سو  ریال بھیجنے پر بینک جو پانچ ریال اپنی طرف سے  واپس کرکے  دیتا ہے ، شرعا سائل کے لئے اس کا لینا جائز نہیں؛ کیوں کہ بینک  کی آمدنی عام طور پر سود پر مشتمل ہوتی ہے اور سودی مال(حرام) سے ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"أهدى إلى رجل شيئا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لا يقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع."

(الفتاوى الهندية: كتاب الكراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات 5/ 342، ط. رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں