بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کا آڈٹ کرنا


سوال

محترم ، میں ایک الیکٹریکل انجنیئر ہوں اور اپنا بزنس کرتا ہوں. ایک اسلامی بینک نے مجھ سے رابطہ کیا اور وہ چاہتے ہیں کے میں ان کے کمپیوٹر رومز کا الیکٹریکل آڈٹ کروں - کیا میرے لیے کسی بھی بینک کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی بھی کام کرنا جائز ہے ؟ براۓ مہربانی رہنمائی فرمائیں - احقر - انصار الحق

جواب

تمام مروجہ اسلامی و غیر اسلامی بینکوں میں سود کا کاروبار ہوتا ہے، اور جس طرح سود کھانا، کھلانا، لکھنا، اس میں گواہ بننا جائز نہیں اسی طرح سودی کام میں کسی طرح تعاون کرنا بھی شرعاً جائز نہیں۔ لہذا بینک کا آڈٹ کرنا اور اس کی آمدنی بھی جائز نہیں۔


فتوی نمبر : 143409200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں