بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے پرائز بانڈ یونٹ میں نوکری کرنا


سوال

میں بینک دولت پاکستان  بینکنگ سروسز کارپوریشن میں نوکری کرتا ہوں ہو جو آپ کے فتوی نمبر 144001200055 کے تحت فی نفسہٖ جائز ہے اور اس کی تنخواہ بھی اسٹیٹ بینک پاکستان سے نہیں آتی۔ البتہ بینک دولت پاکستان بینکنگ سروسز کارپوریشن کے 16 بڑے شہروں میں دفاتر ہیں اور ہر دفتر میں پرائز بانڈ کی لین دین والا ایک یونٹ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پرائز بانڈ کی خریدوفروخت کاؤنٹر پر کی جاتی ہے جو کہ کیش یونٹ کا حصہ ہوتا ہے جس کا کام پرائز بانڈ کے علاوہ بھی کیش کے دیگر معاملات مثلاً نئے نوٹوں کی خرید و فروخت یا پرانے نوٹوں کا تبادلہ وغیرہ کو دیکھنا ہوتا ہے۔ کیا ان پرائز بانڈ یونٹ اور کیش یونٹ کے پرائز بانڈ کاؤنٹر میں کام کیا جا سکتا ہے؟ اگر   نہیں تو پھر بینک انتظامیہ   جو کسی شخص  کو ان جگہوں پر کام کرنے کا کہے وہ شخص کیا کرے؟

جواب

پرائز بانڈ چوں کہ سودی معاملہ ہے، جس کی وجہ سے اس کی خرید و فروخت  شرعًا حرام ہے، اور حرام کام کی تنخواہ بھی حلال نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں پرائز بانڈ ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنا اور اس کی تنخواہ جائز نہیں، پس  جیساکہ گزشتہ فتوی میں کہا گیا تھا کہ حلال نوکری کی جستجو شروع کردی جائے، اور جیسے ہی حلال نوکری مل جائے (گو وہ قدرِ کفایت ہو)، بینک کی نوکری ترک کردی جائے، اس دوران اپنے عمل پر توبہ و استغفار کرتے رہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں