بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک میں ملازمت


سوال

غیر اسلامی بینک میں کس کس ملازم کی تنخواہ حلال ہیں؟

جواب

       واضح رہے کہ بینک کا مدار سودی نظام پر ہے، اور  سود کا لینا دینا، لکھنا اور اس میں گواہ بننا سب ناجائز  اور حرام ہے، اور بینک  ملازم سود لینے، دینے  یا لکھنے کے کام میں مصروف ہوتے ہیں  یا کم سے کم ان کاموں میں معاون ہوتے ہیں اور یہ سب ناجائز و حرام ہیں؛ لہذا بینک  کی ملازمت  ناجائز ہے خواہ وہ کسی بھی شعبہ میں ہو، اور تنخواہ بھی حرام ہے۔ نیز مروجہ اسلامی بینک یا غیر اسلامی بینک دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔

حدیثِ مبارک میں ہے:

"عن جابر، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه» ، وقال: «هم سواء»".

 (الصحیح لمسلم، 3/1219، باب لعن آكل الربا ومؤكله، ط: دار احیاء التراث ، بیروت)

(مشکاۃ المصابیح،  باب الربوا، ص: 243، قدیمی)

ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے:

"وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الربا وإن كثر فإن عاقبته تصير إلى قل: رواهما ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان".

(مشکاۃ المصابیح، باب الربوا، ص: 246، ط؛ قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں