کیا بینک اسلامی سے قسطوں پر کار لینا جائز ہے؟ بینک کچھ پیسے خریدار سے لیتا ہے اور خود بھی کچھ ڈالتا ہے، ان کی ویب سائٹ پر جائیں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ اسلامی طور پر جائز ہے، ان کے پاس دارالافتاء کا فتویٰ بھی ہے، جس میں صاف لکھا ہوا ہے کہ یہ اسلامی رو سے حلال ہے۔ یہ فتویٰ دارلافتاء کا ہی ہے؟ کیا ہم یہاں سے قسطوں پر کار لے سکتے ہیں؟
ہماری معلومات اور تحقیق کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں، اس لیے کسی بھی بینک کے ذریعہ مذکورہ طریقے کے مطابق (کہ ابتداءً اجارہ اور انتہاءً بیع ہو) گاڑی کی خریداری درست نہیں ہے۔ہمارے دار الافتاء کا فتویٰ اس حوالے سے ناجائز ہونے کا ہی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201938
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن