بنک اسلامی میں سیونگ اکاؤنٹ کیسا ہے؟ اگر سیونگ اکاؤنٹ سود ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ میں اگر میں رقم رکھ دوں اور بنک اسے سودی کاروبار میں لگائے تو گناہ کس پر ہے؟
’بینک اسلامی ‘‘ سمیت مروجہ غیر سودی بینکوں میں سے کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤ نٹ کھلوانا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز نہیں؛ کیوں کہ مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات پوری طرح شریعت کے موافق نہیں ہیں۔
جب کہ کسی بھی بینک میں (خواہ سودی ہو یا غیرسودی) بامرِ مجبوری کرنٹ اکاونٹ کھلوانے کی گنجائش ہے ، کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانے کی صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر نہ تو براہِ راست بینک کے نظام میں معاون ہوتا ہے ،اور نہ ہی کوئی اضافی رقم وصول کرتا ہے؛ اور عدم تعاون کی وجہ سے گناہ گار نہیں ہوگا۔
اس لیے ضرورت کی وجہ سے بامرِ مجبوری اس کی اجازت دی جاتی ہے، گو بہتر یہ ہی ہے کہ اس سے بھی احتراز کیا جائے؛ کیوں کہ اس صورت میں بھی اکاؤنٹ ہولڈر کا پیسہ اس سودی نظام میں استعمال ہوتا ہے، لہذا احتیاط بہتر ہے۔ سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ بوقتِ ضرورت بینک کا لاکر لے لیا جائے، اس صورت میں بینک اپنے کلائنٹ کی رقم کو بالکل استعمال نہیں کرے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200135
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن