بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آڈٹ فرم میں جاب کرنا


سوال

ایک فرم میں آڈٹ کی جاب ہے، کام یہ ہے کہ کنٹریکٹ ملتے ہیں، کبھی دوائی کی کمپنی میں آڈٹ کرنا ہوتا ہے،کبھی بینک میں، نوکری اور  کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ آڈٹ فرم کا اکثر کام بینک یا دیگر سودی اداروں کا آڈٹ نہیں ہے، نیز اس کے اکثر ذرائع آمدن حلال ہیں تو اس آڈٹ فرم میں نوکری کرنا اور تنخواہ لینا جائز ہوگا۔ البتہ بینک کا آڈٹ کرنا ناجائز کام میں تعاون ہے؛ اس لیے بینک کاآڈٹ  کرنا ناجائز ہے، اس کے علاوہ جن اداروں میں سودی یا ناجائز معاملات نہ ہو، ان کا آڈٹ کرنا جائز ہے۔

امدادالفتاویٰ میں ہے:

’’جن کی آمدنی بالکل حرام خالص ہے جیسے مے فروش یا سود خوروغیرہ ان کی نوکری کرنا ناجائز ہے اور جو تنخواہ اس میں سے ملتی ہو وہ حلال نہیں ہے ‘‘۔ (امدادالفتاویٰ ۔ج:3،ص:377) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں