بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتیں تھیں؟


سوال

کیا بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتیں تھیں؟

جواب

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:

”بلا شبہ دنیا شیریں اور سرسبز وشاداب ہے اور اللہ اس میں تمہیں جانشیں بنانے والا ہے اور وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ لہذا دنیا سے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل میں رونما ہونے والا پہلا فتنہ عورتوں کا ہی تھا۔“ 

اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بنی اسرائیل کا پہلا فتنہ عورتیں تھیں، اس حدیث کی تشریح میں علامہ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عورتوں کی طرف حرام طریقے سے مائل ہونے سے ڈرو اور ان کی باتیں ماننے سے ڈرو، کیوں کہ وہ عقل کے اعتبار سے کمزور ہیں اس لیے عموماً ان کی باتوں میں خیر کا پہلو نہیں ہوتا اور اس حدیث شریف کا معنی یہ ہے کہ دنیا میں جتنے فتنے اور آزمائشیں ہیں، ان میں سب سے زیادہ نقصان دہ عورتوں کا فتنہ ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن أبي سعيد الخدري - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " «الدنيا حلوة خضرة، وإن الله مستخلفكم فيها فينظر كيف تعملون، فاتقوا الدنيا، واتقوا النساء فإن أول فتنة بني إسرائيل كانت في النساء» . " رواه مسلم.

"(فإن ‌أول ‌فتنة ‌بني ‌إسرائيل ‌كانت ‌في ‌النساء) أي: في شأنهن وأمرهن، وقال الطيبي - رحمه الله -: " احذروا أن تميلوا إلى النساء بالحرام وتقبلوا أقوالهن، فإنهن ناقصات عقل لا خير في كلامهن غالبا اه.

وهو تخصيص بعد تعميم إشارة إلى أنها أضر ما في الدنيا من البلايا، وقد جاء في رواية الديلمي، عن معاذ: اتقوا الدنيا واتقوا النساء، فإن إبليس طلاع رصاد وما هو بشيء من فخوخه بأوثق لصيده في الانقياد من النساء."

(کتاب النکاح، ج:5، ص:2045، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100812

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں