اگر شکاری شکار پر تکبیر پڑھ کر بندوق چلائے اور شکار کو گولی نہ لگے تو شکاری کے لیے اسلام میں کیا جرم ہے یا سنا ہے کہ اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی ؟کیا یہ حقیقت ہے؟
اگر شکاری شکار پر تکبیر پڑھ کر بندوق چلائے اور شکار کو گولی نہ لگے تو شکاری کے لیے کوئی سزا نہیں، باقی یہ بات کہ اگر جانور کو وہ گولی نہیں لگی تو اس شکاری کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی یا یہ گناہ گار ہوگا یہ باتیں درست نہیں ہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال قاضي خان: لا يحل صيد البندقة والحجر والمعراض والعصا وما أشبه ذلك وإن جرح؛ لأنه لا يخرق إلا أن يكون شيء من ذلك قد حدده وطوله كالسهم وأمكن أن يرمي به؛ فإن كان كذلك وخرقه بحده حل أكله."
( کتاب الصید، 6/471، ط:ایچ ایم سعید کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407101626
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن