بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باندی رکھنا


سوال

 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں باندیاں ہوتی تھی کیا باندیاں رکھنا  اب بھی  جائز ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل غلام و باندیاں رکھنے کا رواج عام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام و باندیوں کے حقوق متعین فرمائے، اور انہیں آزاد کرنے کی ترغیب دی، اور آزاد کرنے کےعمل کے فضائل بیان فرمائے، پس غلاموں کو آزاد کرنے کا اسلام نے تصور دیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی کو غلام یا باندی بنانا اسلام کا مقصودی حکم نہیں، یعنی اگر حکومت وقت  غلام بنانے کے عمل کو موقوف کرنا چاہےتو شرعًا اس کی ممانعت نہیں، اسی طرح سے اگر جنگی قیدیوں کو غلام بنانے کا فیصلہ کرے، تو اس کا بھی اسے اختیار ہے،  پس صورتِ  مسئولہ میں  موجودہ دور میں اقوام متحدہ  کے تحت اس کے تمام ممبر ممالک نے باہم معاہدہ  کیا  ہوا ہے کہ  کوئی بھی  ملک جنگی قیدیوں کو  غلام نہیں بنائے گا، جس کے سبب موجودہ دور میں غلام بنانے کا سلسلہ موقوف کردیا گیا ہے۔  تاہم اگر  آج بھی  کوئی حکومت  اعلانیہ اس معاہدے کو ختم کرکے جنگی قیدیوں کو  غلام یا باندی بنا کر عوام میں تقسیم کردیتی ہے تو  فی نفسہ ایسا کرنا جائز ہوگا۔

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

موجودہ دور میں باندیوں اور لونڈیوں کا تصور

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں