بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بندے کی توبہ اس وقت تک قبول ہو سکتی ہے جب تک وہ گناہ کی سزا اپنی آنکھوں سے نہ دیکھے


سوال

میں نے سنا ہے کہ ایک بندے کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں  ہو تی  جب تک وہ گناہ کی سزا اپنی آنکھوں سے نہ دیکھے۔ اس کی وضاحت فرما دیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جملے کے طرح کوئی جملہ ہمیں نہیں ملا،آپ نے جہاں سے سنا ہے،تو انہی  سے اس  وضاحت  معلوم کر لیں۔

البتہ  اس کے علاوہ دو اور احادیث ملتی ہیں: ایک یہ کہ: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالی بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے، جب تک کہ اس پر غرغرہ کی کیفیت طاری نہ ہوجائے،اور دوسری یہ   کہ: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ مؤخر کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے قیامت کے دن تک سوائے ظلم اور والدین کی نافرمانی کے یا رشتہ توڑنے کے کیوں کہ اس کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے گناہ گار کی زندگی میں ہی دے دیتا ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله ‌يقبل ‌توبة العبد ما لم يغرغر» . رواه الترمذي وابن ماجه."

(‌‌‌‌كتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، ج:2، ص:724، ط:المكتب الإسلامي)

ترجمہ:"عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالی بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے، جب تک کہ اس پر غرغرہ کی کیفیت طاری نہ ہوجائے۔"

صحیح الادب المفرد میں ہے:

"عن بكار بن عبد العزيز، عن أبيه، عن جده [أبي بكرة] ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ‌كل ‌ذنوب ‌يؤخر ‌الله منها ما شاء إلى يوم القيامة إلا البغي، وعقوق الولدين، أو قطعية الرحم، يعجل لصاحبها في الدنيا قبل الموت."

(باب البغي، ص:220، ط:دار الصديق)

ترجمہ: ہر گناہ کی سزا اللہ تعالیٰ مؤخر کردیتا ہے جس کو چاہتا ہے قیامت کے دن تک سوائے ظلم اور والدین کی نافرمانی کے یا رشتہ توڑنے کے کیوں کہ اس کی سزا اللہ تعالیٰ موت سے پہلے گناہگار کی زندگی میں ہی دے دیتا ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں