بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بند دکان کے آگے ٹھیلہ لگواکر اس سے کرایہ وصول کرنا


سوال

ایک شخص کی دکان کافی عرصے سے بند ہو پھر وہی شخص اپنی دکان کے باہر ایک ٹھیلے والے سے یہ طے کرکے کہ آپ میری بند دکان کے باہر کھڑے ہوں تو میں آپ سے کرائےکی مد میں 6000 روپے لوں گا ۔تو کیا اس طرح اجرت کمانا حلال ہوگا؟ نیز اس جگہ کی ملکیت پر کافی تنازع چل رہا ہے کیوں کہ یہ جگہ ایک بھائی نے خریدی تھی لیکن وراثت ملنے کے بعد یہ جگہ دوسرے بھائی کی ملکیت میں چلی گئی مگر دکان کی چابی ابھی اس بھائی کے بچوں کے پاس ہے جس نے یہ زمین خرید تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ دکان دار کا اپنی دکان کے آگے کی جگہ جو عموماًفٹ پاتھ کا حصہ کہلاتی ہے، کسی کو کرایہ پر دے کر اس کا کرایہ وصول کرنا شرعاً ناجائز ہے۔

شرح المجلہ میں ہے:

"لایجوز لأحد أن یاخذ مال أحد بلا سبب شرعي."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية 1 /51 ، مادۃ 97  ط:رشدیه) 

فتاوی شامی میں ہے :

"وطريق العامة ما لايحصى قومه أو ما تركه للمرور، قوم بنوا دورا في أرض غير مملوكة فهي باقية على ملك العامة، وهذا مختار شيخ الإسلام، والأول مختار الإمام الحلواني، كما في العمادي، قهستاني... (قوله:فإن ضر لم يحل ) كان عليه أن يقول: فإن ضر أو منع لم يحل ا هـ  وفي القهستاني: ويحل له الانتفاع بها وإن منع عنه، كما في الكرماني، وقال الطحاوي: إنه لو منع عنه لايباح له الإحداث ويأثم بالانتفاع والترك كما في الذخيرة".

(ج:6،ص:592،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100496

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں