بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کی آمدنی سے امام اور مؤذن کے لیے تنخواہ لینا جائزنہیں ہے


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے متعلق کے بینک (اسٹیٹ اور نیشنل) میں امامت کرنا اور اس پر بینک کی طرف سے تنخواہ ادا کرنا یا بینک ملازمین کا آپس میں چندہ کرکے مؤذن یا امام کو تنخواہ ادا کریں تو یہ تنخواہ لینا جائز ہے؟  اور نہ لی جائے تو امام اور مؤذن کے اخراجات کیسے پورے ہوں اور دوسرا کوئی ذریعہ بھی نہیں ، اگر امامت نہ کریں تو فاسد العقیدہ آکر امامت کرے گا اور لوگوں کا عقیدہ خراب کرے گا لہذا رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورت مسئولہ میں بینک کے ملازمین کو نماز پڑھانا جائز ہے۔ البتہ امامت کے عوض بینک ملازمین سے  تنخواہ لینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ وہ اپنی ناجائز آمدنی سے رقم اکٹھی کر کے امام اور مؤذن کو تنخواہ  ادا کرتے ہیں۔ لہذا بینک ملازمین کو  اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ امام اور مؤذن صاحبان  کی تنخواہ کا  بندوبست حلال آمدنی سےکریں۔ بصورت دیگر امام اور مؤذن اپنے لیے جائز حلال اور پاکیزہ  ذریعہ آمدنی کی تلاش کریں اور  ملنے پر  مذکورہ ذمہ داریوں سے سکبدوش ہو جائیں، یا بلاعوض امامت اور مؤذنی جسے عظیم مناسب کو انجام دیں۔ بہرحال بینک کے ملازمین کی بینک کی آمدنی سے تنخواہ لینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144207200176

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں