بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلوچستان کارہائشی اپنے والدین کے گھر کراچی میں مسافر شمار ہوگا


سوال

ہم تین بھائی ہیں اور تینوں شادی شدہ ہیں اور ساتھ والدین بھی ہیں ،اب ان کی اصل رہائش بلوچستان میں ہے لیکن کسی وجہ سے دوبھائی مع اہل وعیال اور والدین کے کراچی میں منتقل ہوگئے ہیں لیکن تیسرا بھائی بلوچستان میں مدرسہ میں پڑھانے کی وجہ سے وہاں گاؤں میں رہ رہاہے، اپنے اہل وعیال کےساتھ لیکن ان سب نے مل کر گاؤں کی زمین فروخت کردی اور فی الحال کراچی میں کرایہ پر رہ رہیں ہیں لیکن آئندہ کےلیے ایک اپنا پلاٹ خریدکر رگھر بنا کر مستقل یہاں رہنے کاارادہ ہے ، وہ تیسرا بھائی بھی گھر کے خرچے وغیرہ میں ہمارے ساتھ ہے۔

اب سوال یہ ہےکہ تیسرا بھائی جو قاری صاحب ہے وہ اگر 15دن سے کم کےلیے کراچی آئے گا تونماز کیسے پڑھے گا؟ پوری نماز پڑھے گا یا قصر کرےگا؟تیسرے بھائی کے لیے کراچی وطن اصلی بنے گا یانہیں ؟وہ کراچی میں مسافر شمار ہوگا یا مقیم ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا جو بھائی بلوچستان میں مع اہل وعیال کے رہ رہا ہے تو اس کے لیے بلوچستان ہی وطن اصلی ہے، کراچی اس کے لیے وطن اصلی شمارنہیں ہوگا، اگر وہ کراچی میں 15دن سے کم کےلیے آتاہے تو کراچی میں مسافر شمار ہوگا اورایسی صورت میں  وہ نماز قصر کرےگا،البتہ مستقبل میں اگر وہ بھائی کراچی میں مستقل رہنے کی نیت سے آجاتاہے تو کراچی اس کے لیے وطن اصلی شمار ہوگا اور پھر وہ کراچی میں پوری نماز پڑھے گا۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ويبطل ‌الوطن ‌الأصلي ‌بالوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأهله وأما إذا لم ينتقل بأهله ولكنه استحدث أهلا ببلدة أخرى فلا يبطل وطنه الأول ويتم فيهما ولا يبطل الوطن الأصلي بإنشاء السفر وبوطن الإقامة ووطن الإقامة يبطل بوطن الإقامة وبإنشاء السفر وبالوطن الأصلي، هكذا في التبيين."

(کتاب الصلاۃ، الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر،ج:1،ص:142،ط:رشیدیہ)

کفایت المفتی میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

" وطن اصلی اگر اس طرح چھوڑا جائے کہ اس سے تمام تعلقات منقطع کردیئے جائیں نہ کچھ  زمین و مکانات ہوں اور نہ کوئی اہل و عیال میں سے وہاں ہو تو وہ وطن باقی نہیں رہتا اور پھر وہاں نماز  پندرہ دن سے کم مدت میں  قصر کرنا چاہئیے ورنہ وہ وطن باقی رہتا ہے۔"

(کتاب الصلاۃ،باب نواں باب مسافر کی نماز کی قصر،ج:3،ص:373،ط:الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں