بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بالوں کو جلانے کا حکم


سوال

اگر ہمیں ڈر ہو کہ ہمارے بالوں پہ کوئی جادو کر دے گا تو کیا ہم اپنے بالوں کو جلا سکتے ہیں یا نہیں؟ اور ہمارے گھر کے آس پاس دریا یا مٹی وغیرہ نہ ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ 

جواب

واضح رہے کہ بال   جلانا درست نہیں ہے،اس لیے کہ یہ انسان کا جزء ہے جو کہ قابل احترام ہے ،اس کا حکم یہ ہے کہ   بالوں  کو دفنادیا جائے  اور اگر دفنانا ممکن نہ ہو  تو   کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں تاکہ جادو وغیرہ کا اندیشہ نہ ہو ۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :

"و في الخانية: ينبغي أن يدفن قلامة ظفره و محلوق شعره و إن رماه فلا بأس و كره إلقاؤه في كنيف أو مغتسل لأن ذلك يورث داء وروي أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بدفن الشعر و الظفر و قال: لاتتغلب به سحرة بني آدم اهـ و لأنهما من أجزاء الآدمي فتحترم."

(کتاب الصلاۃ،باب  الجمعۃ،ص:527،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی محمودیہ میں ہے :

"بال اورناخن کو جلانا جائز نہیں، ایسی عورتیں جو دفن نہیں کرسکتیں وہ کسی کپڑے یا کاغذ میں لپیٹ کر کہیں ڈال دیں، لیکن بالوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیں."

(باب خصال الفطرۃ،الفصل الثالث فی تقلیم الاظفار،ج:19،ص:452،فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101440

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں