بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالوں کی سرجری کا حکم


سوال

بالوں کی سرجری کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  اپنے ہی جسم  سے ایک جگہ کے بال نکال کرسرپر بذریعہ آپریشن پیوند کاری کی جائےاور وہ اس طور پر کہ بال اصل بالوں کی طرح جسم کا حصہ بن جائیں،تو ایسا کرنا جائز ہے،البتہ اگر خود  اپنے بال ایک جگہ سے نکال کر دوسری جگہ لگانے میں سخت تکلیف سے گزرنا  پڑے تو محض حصولِ زینت کے لیے ایسا کرنا  ممنوع ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک دیکھیے:

بالوں کا ٹرانسپلانٹ کروانا کیسا ہے؟

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو سقط سنه يكره أن يأخذ سن ميت فيشدها مكان الأولى بالإجماع وكذا يكره أن يعيد تلك ‌السن الساقطة مكانها عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله ولكن يأخذ سن شاة ذكية فيشدها مكانها وقال أبو يوسف - رحمه الله - لا بأس بسنه ويكره سن غيره قال ولا يشبه سنه سن ميت استحسن ذلك وبينهما عندي فصل ولكن لم يحضرني (ووجه) الفصل له من وجهين أحدهما أن سن نفسه جزء منفصل للحال عنه لكنه يحتمل أن يصير متصلا في الثاني بأن يلتئم فيشتد،بنفسه فيعود إلى حالته الأولى وإعادة جزء منفصل إلى مكانه ليلتئم جائز كما إذا قطع شيء من عضوه فأعاده إلى مكانه فأما سن غيره فلا يحتمل ذلك.والثاني أن استعمال جزء منفصل عن غيره من بني آدم إهانة بذلك الغير والآدمي بجميع أجزائه مكرم ولا إهانة في استعمال جزء نفسه في الإعادة إلى مكانه."

(کتاب الاستحسان ،ج:5،ص:132،دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں