بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ لڑکی کا زبردستی نکاح کرانا


سوال

 میرا نکاح میرے گھر والوں نے میری مرضی کے بغیر زبردستی کروایا ہے ، جس سے میں خوش نہیں تھی ، اور نہ ہی میں نے منہ سے اقرار کیا ، میرا بھائی نےہی میرا ہاتھ زبردستی پکڑ کر انگوٹھا لگوایا ہے،  اس بات کی گواہ میری خالہ ہیں ،  اس نے گھر میں جھگڑا بھی کیا کہ یہ خوش نہیں ہے ، لیکن انہوں نے زبردستی نکاح کیا ، اور میں گھر سے بھاگ گئی ،کیا میرا پہلا نکاح ہوا ہے کہ نہیں ؟ یاد رہے کہ  نہ میں منہ سے اقرار کیا ہے نہ لڑکے نے ۔

تنقیح:

1 ۔ زبردستی نکاح کرواتے وقت سائلہ نے انکار کیا تھی یا خاموش رہی تھی ؟

2 ۔ سوال میں مذکور جملہ "نہ میں منہ سے اقرار کیا ہے نہ لڑکے نے  " کا کیا مطلب ہے ، یعنی لڑکا اور لڑکی دونوں نے کچھ بھی منہ سے کوئی ایجاب و قبول نہیں کیا یا کوئی اور صورت ؟

3 ۔ یہ نکاح کہاں پہ ہوا ہے ، اور نکاح کے وقت کی کیفیت تفصیل کے ساتھ مطلوب ہے ۔

جوابِ تنقیح

1۔ میں نے انکار کیا تھا ۔

2 ۔ یعنی ایجاب و قبول نہیں کیا

3۔ نکاح ہمارے گھر میں ہوا تھا دوپہر دو بجے ۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نکاح کے معاملہ میں عاقلہ بالغہ لڑکی کے ولی کو اس بات کا حکم دیتی ہے کہ اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کرے ، بلکہ اس کے نکاح کے لیے اس سے اجازت اور رضامندی حاصل کرے ، اگر لڑکی نکاح پر راضی نہ ہو تو ولی کے لیے اس کا زبردستی نکاح کرنا جائز نہیں ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں اگر واقعی سائلہ نے نکاح کے وقت نہ ہی ایجاب و قبول کی  اجازت دی  تھی اورنہ ہی خاموشی اختیار کر کے اپنی رضامندی ظاہر کی  تھی،بلکہ وہ نکاح سے انکار کرتی رہی تو اس کی رضامندی کے بغیر زبردستی نکاح نامہ میں اس کے انگوٹھا لگوانے سے یہ نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"لا يجوز نكاح أحد على بالغة صحيحة العقل من أب أو سلطان بغير إذنها بكرا كانت أو ثيبا فإن فعل ذلك فالنكاح موقوف على إجازتها فإن أجازته؛ جاز، وإن ردته بطل، كذا في السراج الوهاج."

(الفتاوى الهندية، كتاب النكاح، الباب الرابع في الأولياء في النكاح، ج:1 / ص:287، ط:رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144401101789

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں