اگر نوجوان کی پندرہ سال کی عمر میں داڑھی آجائے تو کیا اس پر بھی داڑھی رکھوانا واجب ہے اور منڈوانا جرم ہے؟
صورت مسئولہ میں پندرہ سال کی عمر میں جب داڑھی آگئی تو داڑھی رکھنا شرعاً واجب ہے، اور ایک مشت ہونے سے پہلے پہلے تراشنا ناجائز اور حرام ہے۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: خالِفوا المشرکین و وفِّروا اللحیٰ."
(باب تقلیم الاظفار/ج:2/ص:875)
وفیہ ایضا:
"و عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: انهكوا الشوارب وأعفوا اللحی."
(باب اعفاء اللحی/ج:2/ص:875)
فتاوی شامی میں ہے:
"و السنة فیها القبضة ... و لذا یحرم علی الرجل قطع لحیته."
(فرع هل یکرہ رفع الصوت بالذکر والدعاء/ج:9/ص:583)
حجۃ اللہ البالغہ میں ہے:
"و اللحیة هي الفارقة بین الصغیر و الکبیر، و هي جمال الفحول و تمام هیأتهم، فلا بدّ من إعفائها. و قصُّها سنة المجوس، و فیہ تغییر خلق اللّٰہ،ولحوق أہل السؤدد والکبریاء بالرعاع۔
(خصال الفطرۃ/ج:1/ص:517)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503101294
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن