بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے بچے کا ختنہ نہ کروانے اور بالغ ہونے کے بعد ختنہ کروانے کا حکم


سوال

کیا بچے کا ختنہ کرانا فرض ہے ؟ اگر کسی باپ نے بچپن میں اپنے بیٹے کاختنہ نہیں کرایا تو کیا باپ گناہ گار ہوگا؟ اور اسی طرح اگر بیٹا بالغ ہو گیا ہے تو کیا اب اسے اپنے ختنے کرانا ضروری ہے؟

جواب

ختنہ کرانا سنت ہے،اور شعائر اسلام میں  سے ہے،فرض نہیں،والدبیٹے كا  ختنہ  نہ کروانے کی وجہ سے گناہ  گار ہوگا،بالغ ہونے کے بعد بھی ختنہ کروانا ضروری ہے،البتہ اگر  ناقابلِ برداشت تکلیف  کا اندیشہ ہو ، اور ماہر، دین دار  ڈاکٹر اس کی تصدیق   کرے تو نہ کروایا  جائے، اب تو بغیر تکلیف رنگ لگا دیتے ہیں ضرور ختنہ کرائیں۔

المبسوط للسرخسي میں ہے:

"إذا جاء عذر فلا بأس بالنظر إلی عورة لأجل الضرورة، فمن ذلك أن الخاتن ینظر ذلک الموضع والخافضة کذلک تنظر، لأن الختان سنة، وهو من جملة الفطرة في حق الرجال لایکمن ترکه".

( کتاب الإستحسان، النظر إلی الأجنبیات:10؍163، الغفاریة) 

 فتاوی ہندیہ میں ہے: 

واختلفوا في الختان قيل إنه سنة وهو الصحيح كذا في الغرائب...

"الشيخ الضعيف إذا أسلم ولا يطيق الختان إن قال أهل البصر لا يطيق يترك لأن ترك الواجب بالعذر جائز فترك السنة أولى كذا في الخلاصة.

قيل في ختان الكبير إذا أمكن أن يختن نفسه فعل وإلا لم يفعل إلا أن يمكنه أن يتزوج أو يشتري ختانة فتختنه وذكر الكرخي في الجامع الصغير ويختنه الحمامي كذا في الفتاوى العتابية...

‌وللأب ‌أن ‌يختن ولده الصغير ويحجمه ويداويه وكذا وصي الأب."

(کتاب الکراهية،باب الختان،ج:5،ص:357،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں