بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ اور نا بالغ کا اکھٹا جنازہ پڑھنے کا حکم


سوال

بالغ اور نا بالغ کے  جنازے جمع ہوجائیں تو  جنازہ اکھٹا پڑھا جا سکتا ہے؟ اگر ہاں تو دعا کون سی پڑھی جائے  گی ،بالغوں  والی یا نابالغوں والی؟

جواب

جب  ایک سے زائد مختلف قسم کے جنازے  جمع ہوجائیں تو ہر ایک کی علیحدہ طور پر نماز جنازہ پڑھنا زیادہ بہتر ہے، لیکن اگردونوں کی  نماز جنازہ ایک ساتھ پڑھی جائے تو بھی درست ہے، اور اس صورت میں امام کے سامنے پہلے مرد ،اس کے پیچھے بچے  کی ،اس کے پیچھے عورت کی، اور پھر اس کے پیچھے بچی  کی میت رکھی جائے گی ، اور نمازِ جنازہ میں تیسری تکبیر کے بعد پہلے بالغ کی اور اس  کے بعد نابالغ بچے اور بچی کی دعا بھی پڑھی جائے گی۔

لہذا صورت مسئولہ میں بالغ اور نابالغ کا جنازہ اکھٹا پڑھنا جائز ہے اور ایسی صورت میں تیسری تکبیر کے بعد پہلے بالغ کی پھر نابالغ بچے اور بچی کے جنازہ کی دعا پڑھی جائے گی۔

مصنف عبد الرزاق میں حضرت عکرمہ ؒ سے منقول ہے:

"عن عكرمة مولى ابن عباس رضي اللّٰہ عنهما قال: صلى النبي صلى الله علیه و سلّم على قتلى أحد فصلى علیهم جمیعهم، و قدم إلى القبلة أقرأهم للقرآن، و به نأخذ."

( کتاب الجنائز، باب إذا اجتمعت جنائز الرجال، 3/469 ، سنن ابن ماجة، باب ما جاء في الصلاۃ علی الشهداء ودفنہم 1/109، ط: قدیمی)

فتاوی شامی میں ہے:

" و إذا اجتمعت الجنائز فإفراد الصلاۃ علی کل واحدۃ أولیٰ من الجمع، و تقدیم الأفضل أفضل، و إن جمع جاز."

قال العلامة الشامي: "أي بأن صلی علی الکل صلاۃ واحدۃ."

(کتاب الصلوۃ ،باب صلاۃ الجنائز ،2 / 219 ،ط: سعید)

وفیه أیضًا:

" بل یقول بعد دعاء البالغین: اللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطاً ... الخ."

( کتاب الصلاۃ ،باب صلاۃ الجنائز ، 2 / 215 ،ط: سعید )

حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح  میں ہے:

"إذا اجتمعت الجنائز فالإفراد بالصلاۃ لکل منھا أولیٰ … و إن اجتمعن وصلی مرۃً واحدۃ … فیجعل الرجال مما یلی الإمام، ثم الصبیان بعدھم: أي بعد الرجال ثم الخناثی، ثم النساء، ثم المراهقات."

( کتاب الصلاۃ / باب الجنائز، فصل: السلطان أحق بصلاته، 592/ 593، ط: دارالفكر )

بدائع الصنائع میں ہے:

"فإذا اجتمعت الجنائز، فالإمام بالخیار إن شاء صلی علیهم دفعةً واحدةً و إن شاء صلی علی کل جنازۃ علی حدۃ … ثم کیف توضع الجنائز إذا اجتمعت؟ فنقول: لایخلو إما إن کانت من جنس واحد أو اختلف الجنس … و أما إذا اختلف الجنس بأن کانوا رجالاً و نساءً، توضع الرجال مما یلي الإمام و النساء خلف الرجال مما یلي القبلة … و لو اجتمع جنازۃ رجل و صبي و خنثی و امرأۃ و صبیة، وضع الرجل مما یلي الإمام والصبي وراء ہ، ثم الخنثی، ثم المرأۃ، ثم الصبیة."

( کتاب الصلاۃ، فصل في بیان ما تصح بہ وما تفسدہ وما یکرہ 56/2، ط:  رشیدیة)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100512

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں