کیا ایک بالغ لڑکی اپنے ابو کے گھر سے دور، چاچا اور خالہ کے گھر ایک مہینہ گزار سکتی ہے ؟
صورت مسئولہ میں بالغ لڑکی کے لیے چچا اور خالہ کے گھر ایک مہینہ رہنا جائز ہے۔ تاہم اگر ان کے گھر پردے کا انتظام نہ ہو یا فتنے کا اندیشہ ہو یا گھر شرعی مسافت پر ہو اور محرم کے بغیرسفر کیا جائے اور کوئی شرعی مَفسدہ ہو تو جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"وإن نزلن وفروع أجداده وجداته ببطن واحد فلهذا تحرم العمات والخالات وتحل بنات العمات والأعمام والخالات والأخوال فتح."
(۳ ؍ ۲۸، سعید)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے :
"وقالوا في الصبية التي لا يشتهى مثلها: إنها تسافر بغير محرم؛ لأنه يؤمن عليها فإذا بلغت حد الشهوة لا تسافر بغير محرم؛ لأنها صارت بحيث لا يؤمن عليها ثم المحرم أو الزوج إنما يشترط إذا كان بين المرأة، وبين مكة ثلاثة أيام فصاعدا، فإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم؛ لأن المحرم يشترط للسفر."
(۲ ؍ ۱۲۴، دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100569
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن